معنوی اعتبار سے غزل عورتوں سے باتیں کرنے کا نام ہے ، یہ وہ صنف ہے جس میں عورتوں کے حسن و جمال کی تعریف اور عشق و محبت کا ذکر ہوتا ہے . غزل ہر بحر میں لکھی جا سکتی ہے ، اس کا ہر شعر الگ مضمون کا ہوتا ہے اور اب دنیا کا کوئی مضمون ایسا نہیں جو غزل کے اختیار کے باہر ہو. غزل کی زبان غزل کے مزاج کے مطابق ہوتی ہے . اس کا پہلا شعر مطلع اور آخری شعر جس میں شاعر کا تخلص ہوتا ہے مقطع کہلاتا ہے.
غزل ایک ایسی صنفِ سخن ہے جو اردو شاعری کی جان سمجھی جاتی ہے . ہر نیا شعری سفر غزل سے ہی شروع ہوتا ہے یعنی ہر شاعر پہلے غزل ہی لکھتا ہے. غزل شعر کا شعور دیتی ہے .اردو کی تمام اصنافِ سخن میں یہ سب سے زیادہ مقبول اور پسندیدہ ہے . کوئی شاعر ایسا نہیں ہے جس نے غزل نہ لکھی ہو ، دوسری اصناف مثلاً مثنوی ، مرثیہ، قصیدہ لکھنے والے بھی اس راستے سے اپنی اصناف تک پہنچتے ہیں اور تغزل سے اپنی مثنوی، مرثیے یا قصیدے میں نئی جان ڈال دیتے ہیں، دراصل تغزل شعر کی جان ہے . میر تقی میر کو ان کی غزلوں ہی کی بنا پر خد اۓ سخن کہا جاتا ہے. غالب باوجود اس کے کہ ان کی اردو کی غزلیں صرف ٧٢ ہیں وہ اردو کے سب سے معتبر شاعر ہیں.
از نظر باقر زیدی
Baquer Zaidi has written numerous ghazals of which most of it have been published in his books "Lazzat-e-Guftar", "Dur-e-Darya-e-Ghazal" and "Nigar Khana-e-Ghazal".